کراچی(نیوز ڈیسک) محفوظ پانی کے نام پر فروخت ہونے والے بند بوتل(منرل واٹر)کی11برانڈز کا مبینہ کیمیائی اور جراثیمی طور پر آلودہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے جن کے پینے سے ہیضہ، ڈائریا، یرقان وغیرہ کی بیماریوں کے پیدا ہونے کا خدشہ ہے ، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے
ادارے پی سی آر ڈبلیو آر کی طرف سے 2019 کی آخری سہ ماہی کی جاری رپورٹ میں بتایا گیا کہ اکتوبر تا دسمبر کی سہ ماہی میں اسلام آباد ، کراچی ، ملتان ، لاہور ، پشاور ، کوئٹہ ، فیصل آباد ، سیالکوٹ اور مظفرآباد وغیرہ سے بوتل بند ، منرل پانی کے کے 102برانڈز کے نمونے حاصل کئے گئے اور ان نمونوں کا پی ایس کیو سی اے کے تجویز کردہ معیار کے مطابق تجزیہ کیا گیا
محفوظ پانی کے نام پر فروخت ہونے والے بند بوتل(منرل واٹر)کی11برانڈز کا مبینہ کیمیائی اور جراثیمی طور پر آلودہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے جن کے پینے سے ہیضہ، ڈائریا، یرقان وغیرہ کی بیماریوں کے پیدا ہونے کا خدشہ ہے ، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے
ادارے پی سی آر ڈبلیو آر کی طرف سے 2019 کی آخری سہ ماہی کی جاری رپورٹ میں بتایا گیا کہ اکتوبر تا دسمبر کی سہ ماہی میں اسلام آباد ، کراچی ، ملتان ، لاہور ، پشاور ، کوئٹہ ، فیصل آباد ، سیالکوٹ اور مظفرآباد وغیرہ سے بوتل بند ، منرل پانی کے کے 102برانڈز کے نمونے حاصل کئے گئے اور ان نمونوں کا پی ایس کیو سی اے کے تجویز کردہ معیار کے مطابق تجزیہ کیا گیا
ادارے پی سی آر ڈبلیو آر کی طرف سے 2019 کی آخری سہ ماہی کی جاری رپورٹ میں بتایا گیا کہ اکتوبر تا دسمبر کی سہ ماہی میں اسلام آباد ، کراچی ، ملتان ، لاہور ، پشاور ، کوئٹہ ، فیصل آباد ، سیالکوٹ اور مظفرآباد وغیرہ سے بوتل بند ، منرل پانی کے کے 102برانڈز کے نمونے حاصل کئے گئے اور ان نمونوں کا پی ایس کیو سی اے کے تجویز کردہ معیار کے مطابق تجزیہ کیا گیا
محفوظ پانی کے نام پر فروخت ہونے والے بند بوتل(منرل واٹر)کی11برانڈز کا مبینہ کیمیائی اور جراثیمی طور پر آلودہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے جن کے پینے سے ہیضہ، ڈائریا، یرقان وغیرہ کی بیماریوں کے پیدا ہونے کا خدشہ ہے ، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے
ادارے پی سی آر ڈبلیو آر کی طرف سے 2019 کی آخری سہ ماہی کی جاری رپورٹ میں بتایا گیا کہ اکتوبر تا دسمبر کی سہ ماہی میں اسلام آباد ، کراچی ، ملتان ، لاہور ، پشاور ، کوئٹہ ، فیصل آباد ، سیالکوٹ اور مظفرآباد وغیرہ سے بوتل بند ، منرل پانی کے کے 102برانڈز کے نمونے حاصل کئے گئے اور ان نمونوں کا پی ایس کیو سی اے کے تجویز کردہ معیار کے مطابق تجزیہ کیا گیا
ایک تبصرہ شائع کریں