چین اور سوئزرلینڈ کے سائنسدانوں نے خون کی برقی نالیاں تیار کی ہیں جو ایک جانب تو لچکدار ہیں تو دوسری جانب ازخود گھل کر ختم ہوجاتی ہیں۔ ان کی کامیاب آزمائش چوہوں پر کی گئی ہے جس کے حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
خون کی یہ انوکھی نالیاں دھاتی پالیمر سے تیار کی گئی ہیں۔ ان نالیوں کو خرگوشوں میں خون کی اصل رگوں کو نکال کر آزمایا گیا ہے اور اس کے بہت اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں جس کی تفصیل جرنل میٹر میں شائع ہوئی ہے۔ تاہم انسانی آزمائش کی منزل ابھی بہت دور ہے۔
ماہرین کا اصرار ہے کہ اسے عام استعمال کی حیاتیاتی مچانیں یا اسکیفولڈ نہ سمجھئے کیونکہ یہ دیگر برقی آلات کے ساتھ لگائی جاسکتی ہیں۔ واضح رہے کہ ایک عرصے سے جسم میں لگائے جانے والے مصنوعی پیوند (امپلانٹ) کو جوڑنے کے لیے خون کی مصنوعی نالیوں کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی۔
اس پر کام کرنے والے مرکزی سائنسداں ژنگ یو جیانگ ہیں جو سدرن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹٰیکنالوجی میں تحقیق کرتے ہیں ۔ ان کے مطابق یہ محض خون کی نالیاں نہیں بلکہ برقی سرگرمی بھی پیدا کرتی ہیں اور جین تھراپی سمیت کئی معالجوں میں استعمال ہوسکتی ہیں۔
سائنسدانوں نے بیلن نما باریک سلاخ سے ایک پالیمر کی پرت سے نلی بنائی اس پالیمر کو poly(L-lactide-co-ε-caprolactone) کا نام دیا گیا ہے۔ تجربہ گاہ میں زخم کے ایک ماڈل پر اسے آزمایا گیا تو وہاں برقی سرگرمی پیدا ہوئی جو رگوں میں عام طور پر پائی جاتی ہے جبکہ زخم کو بھرنے والے اینڈوتھیلیئل خلیات بھی وہاں پہنچنے لگے۔
اس کے بعد تین ماہ تک اسے چوہوں اور خرگوشوں کو لگایا گیا تو مصنوعی نالیاں ہوبہو اصلی نالیوں کی طرح کام کرنے لگیں اور جانور پر کوئی مضر اثر مرتب نہیں ہوا۔
ایک تبصرہ شائع کریں