لندن(آن لائن) چینی کمپنی ہواوے کو برطانیہ میں محدود پیمانے پر اپنا کام جاری رکھنے کی اجازت دے دی گئی ہے یہ کمپنی برطانیہ میں فائیو جی نیٹ ورکس میں اپنے کام کو فروغ دے رہی ہے ۔ دوسری طرف امریکہ کی جانب سے دبائو تھا کہ ہوا وے کمپنی کو بلال کر دیا جائے غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکہ کی جانب سے جو پابندیاں ہواوے کمپنی پر عائد کی گئی تھیں ان میں سرفہرست نیٹ کے ’’حساس پرزے ‘‘ جو کور کہلاتے ہیں فراہم نہ کرنا بھی شامل ہے ۔ امریکہ نے ہواوے پر قومی سلامتی کے لئے خطرہ ہونے کے الزام کے تحت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں
امریکہ نے اپنے اتحادیوں کو بھی ہواوے کمپنی سے دور رہنے کا مشورہ دیا ہے اور کئی مغربی ممالک نے امریکہ کا ساتھ دیتے ہوئے چینی کمپنی کو اپنے مواصلات کے نیٹ ورک میں کام کرنے کی اجازت نہیں دی ہے ۔ جو پابندیاں امریکہ نے عائد کی ہیں ان میں مزید یہ بھی ہے ہواوے کمپنی جوہری اور فوجی تنصیبات کے قریب بھی کام نہیں کرے گی اور کمپنی اس نظام کے بیرونی حصے کے 35 فیصد تک حصے میں کام کرے گی اس میں ریڈیو ماسٹ کہلانے والا حصہ بھی شامل ہے ۔امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اس سے قبل کہہ چکے ہیں کہ ہواوے کے آلات سے جاسوسی کا خطرہ ہے اور یہ کہ ہم ان ملکوں کے ساتھ معلومات کا تبادلہ نہیں کر سکتے جو مواصلات کے اہم نظام میں اسے مداخلت کی اجازت دیں گے ۔ تاہم برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے کہا ہے کہ اس فیصلے سے برطانیہ کے امر یکہ اور دوسرے اتحادیوں کے ساتھ انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ۔ یاد رہے ہواوے 2015ء سے ٹیلی کام کی مصنوعات اور آلات بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی بن چکی ہے اور اس نے اپنے حریف کمپنیوں نوکیا ، ایرکسن ، زٹرتی اور سام سنگ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے
ایک تبصرہ شائع کریں